logo

پنجاب میں پرائمری تعلیم: ورلڈ بینک کی 4 کروڑ 79 لاکھ ڈالر گرانٹ سے 40 لاکھ بچوں کو فائدہ

پنجاب میں پرائمری تعلیم

پنجاب میں پرائمری تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے ورلڈ بینک نے 4 کروڑ 79 لاکھ ڈالر گرانٹ منظور کی، جس سے 40 لاکھ بچے اور ایک لاکھ اساتذہ مستفید ہوں گے۔

پنجاب میں تعلیم کے معیار اور رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ عالمی ادارہ ورلڈ بینک نے صوبے کے پرائمری تعلیمی نظام کو سہارا دینے کے لیے کروڑوں ڈالرز کی گرانٹ منظور کر لی ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب پاکستان کا تعلیمی ڈھانچہ کئی چیلنجز کا شکار ہے، جن میں لاکھوں بچے اسکول سے باہر اور اساتذہ کو سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔
یہ اقدام نہ صرف تعلیمی اصلاحات کی سمت ایک بڑا قدم ہے بلکہ پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی مساوات کو یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کا حصہ بھی ہے۔

ورلڈ بینک نے پیر کے روز اعلان کیا کہ پنجاب میں پرائمری تعلیم کے معیار اور رسائی کو بہتر بنانے کے لیے 4 کروڑ 79 لاکھ ڈالر کی گرانٹ منظور کی گئی ہے۔ اس گرانٹ کے ذریعے اسکول سے باہر بچوں کو دوبارہ داخلہ دلانے، اساتذہ کو جدید تربیت دینے اور تعلیمی سہولیات میں بہتری لانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

یہ منصوبہ ’’گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن فنڈ‘‘ کے تحت تشکیل دیا گیا ہے، جس کا مقصد پنجاب میں لڑکیوں اور لڑکوں کی ابتدائی تعلیم میں زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق منصوبہ تقریباً 40 لاکھ بچوں کو براہ راست فائدہ پہنچائے گا۔ ان میں اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے 30 لاکھ طلبہ، غیر رسمی تعلیم حاصل کرنے والے 8 لاکھ 50 ہزار بچے، خصوصی تعلیم کے اداروں میں موجود ایک لاکھ 40 ہزار معذور طلبہ اور 80 ہزار اسکول سے باہر بچے شامل ہیں۔

مزید یہ کہ اس منصوبے سے ایک لاکھ سے زائد اساتذہ، اسکول پرنسپلز اور کمیونٹی کے نمائندے بھی تربیت اور آگاہی مہمات کے ذریعے مستفید ہوں گے۔ ورلڈ بینک کے مطابق یہ پروگرام پنجاب کے تعلیمی ڈھانچے کو ہنگامی حالات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور لچکدار بنانے میں مددگار ہوگا۔

پاکستان میں ورلڈ بینک کی کنٹری ڈائریکٹر بولورما آنگا بازار نے اس اقدام کو ’’لرننگ پاورٹی‘‘ پر قابو پانے کے لیے ایک فیصلہ کن قدم قرار دیا، تاکہ ہر بچے کو معیاری تعلیم تک یکساں رسائی حاصل ہو سکے۔

پس منظر

پاکستان کئی دہائیوں سے ورلڈ بینک کا شراکت دار ہے اور 1950 سے اب تک اسے 48 ارب ڈالر سے زائد کی مالی معاونت مل چکی ہے۔ صرف تعلیمی شعبے میں ہی نہیں بلکہ توانائی، صحت، زراعت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں بھی ورلڈ بینک نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس سے قبل جون 2024 میں ورلڈ بینک نے بلوچستان میں ’’گریڈز منصوبہ‘‘ کے لیے 10 کروڑ ڈالر منظور کیے تھے تاکہ تقریباً ڈھائی لاکھ بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے۔ اسی طرح ہائر ایجوکیشن ڈویلپمنٹ اِن پاکستان پروگرام کے تحت بھی اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
یہ پس منظر ظاہر کرتا ہے کہ ورلڈ بینک پاکستان کے تعلیمی شعبے کو ترجیح دیتا ہے اور ہر سطح پر اصلاحات میں شراکت دار رہا ہے۔

ردعمل

اس اعلان پر ماہرین تعلیم نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ پنجاب کے ان علاقوں کے لیے امید کی کرن ہے جہاں بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ کئی والدین نے بھی اس اقدام کو سراہا اور کہا کہ اگر حکومت اور عالمی ادارے اس فنڈ کو شفافیت کے ساتھ استعمال کریں تو ان کے بچوں کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی خبر کے بعد مثبت ردعمل دیکھنے کو ملا۔ صارفین نے امید ظاہر کی کہ یہ منصوبہ صرف کاغذی دعوؤں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ عملی طور پر تبدیلی لائے گا۔ کچھ ناقدین نے تاہم اس خدشے کا اظہار کیا کہ فنڈز کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔

تجزیہ

یہ منصوبہ صرف فنڈز کی فراہمی نہیں بلکہ ایک جامع اصلاحاتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ پنجاب میں لاکھوں بچے اب بھی تعلیم سے محروم ہیں اور اساتذہ کو تربیت اور سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔ ورلڈ بینک کی گرانٹ اگر درست سمت میں استعمال ہوئی تو نہ صرف اسکول سے باہر بچوں کو داخلہ ملے گا بلکہ موجودہ تعلیمی معیار میں بھی بہتری آئے گی۔

معاشی اعتبار سے بھی یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ بہتر تعلیمی نظام مستقبل میں ہنر مند افرادی قوت تیار کرے گا جو ملک کی ترقی اور معیشت کو سہارا دے سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تعلیم میں مساوات سے سماجی عدم توازن میں کمی آئے گی، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ سے معاشرے میں مثبت تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔

مستقبل کے اثرات

اگر یہ منصوبہ کامیابی سے آگے بڑھا تو پنجاب پاکستان کا پہلا صوبہ ہو سکتا ہے جو تعلیمی اصلاحات میں نمایاں نتائج دکھائے۔ ورلڈ بینک کے تعاون سے نہ صرف بچوں کی شرح داخلہ بڑھے گی بلکہ اساتذہ کے معیار اور تربیت میں بھی بہتری آئے گی۔

مزید یہ کہ یہ قدم دیگر صوبوں کے لیے بھی ایک ماڈل بن سکتا ہے۔ بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا بھی اسی طرز پر عالمی اداروں کے تعاون سے تعلیمی منصوبے شروع کر سکتے ہیں۔ اس طرح پورے ملک میں تعلیم کے معیار کو یکساں طور پر بہتر بنانے کی راہ ہموار ہو گی۔

نتیجہ

پنجاب میں پرائمری تعلیم کے لیے ورلڈ بینک کی گرانٹ ایک مثبت اور امید افزا قدم ہے۔ اس سے لاکھوں بچوں اور اساتذہ کو براہ راست فائدہ پہنچے گا اور تعلیمی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔
تاہم اصل کامیابی اس وقت ممکن ہو گی جب حکومت شفافیت اور تیز رفتاری کے ساتھ اس فنڈ کو استعمال کرے اور واقعی تعلیم کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ اقدام پاکستان کے مستقبل کو بدلنے والا ثابت ہو سکتا ہے۔