logo

پیرو کا قدیم شہر پینیکو: تین ہزار سال پرانی تہذیب کی شاندار دریافت

پیرو کا قدیم شہر

پیرو کا قدیم شہر پینیکو تین ہزار سال بعد منظر عام پر، ماہرین کے مطابق یہ شہر تجارت، ثقافت اور روحانی رسومات کا مرکز رہا ہے۔

انسانی تاریخ کے اوراق ہمیشہ ہمیں حیرت میں مبتلا کرتے ہیں۔ کبھی مصر کے اہرام، کبھی وادیٔ سندھ کی تہذیب اور کبھی مایا کلچر کی باقیات۔ اب پیرو کا قدیم شہر پینیکو دنیا کے سامنے آیا ہے جسے تین ہزار سال پرانا شہری مرکز قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ دریافت نہ صرف ماہرینِ آثار قدیمہ کے لیے ایک سنگ میل ہے بلکہ عام انسان کو بھی یہ یاد دلاتی ہے کہ قدیم تہذیبیں کس قدر منظم اور ترقی یافتہ ہوا کرتی تھیں۔

پیرو کی وزارتِ ثقافت کے مطابق دارالحکومت لیما کے شمال میں ہواورا صوبے میں واقع پینیکو کو آٹھ سالہ کھدائی اور تحفظ کے کام کے بعد عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ یہ اعلان بین الاقوامی سطح پر موضوعِ بحث بنا اور مختلف ممالک کے ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گیا۔

تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ شہر تقریباً 1800 قبل مسیح میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کی تعمیر سطحِ سمندر سے 600 میٹر کی بلندی پر کی گئی تاکہ ساحلی وادیوں، اینڈیز کے پہاڑی علاقوں اور ایمیزون کی بستیوں تک آسان رسائی ممکن ہو سکے۔ اس اسٹریٹجک مقام نے پینیکو کو ایک تجارتی اور ثقافتی مرکز میں بدل دیا جہاں مختلف خطوں کے لوگ ایک دوسرے سے جڑے رہے۔

کارال آرکیالوجیکل زون کی ڈائریکٹر روت شیدی کے مطابق پینیکو نے کارال تہذیب کے زوال کے بعد ایک نئی شناخت اختیار کی۔ یہ بستی نہ صرف جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے اہم تھی بلکہ یہاں مذہبی رسومات اور روحانی تقریبات بھی منعقد کی جاتی تھیں۔ کھدائی کے دوران اب تک 18 ڈھانچے دریافت ہو چکے ہیں جن میں بڑے عوامی مقامات اور رہائشی مکانات شامل ہیں۔

سب سے نمایاں ڈھانچہ B1-B3 ہے جہاں سے رسوماتی اوزار، مٹی کے مجسمے اور پوتوتوس (صدفی ساز) ملے ہیں۔ یہ ساز اس دور میں اجتماعی تقریبات یا روحانی پیغامات پہنچانے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ ماہرین کے مطابق پینیکو کی تجارتی اہمیت کا ایک سبب ہیمیٹائٹ نامی سرخ معدنی رنگت کی تجارت تھی، جو اس دور کے روحانی اور کائناتی عقائد میں نمایاں مقام رکھتی تھی۔

پس منظر

پیرو اپنی قدیم تہذیبوں اور آثار قدیمہ کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ کارال تہذیب، جو امریکہ کی قدیم ترین تہذیب سمجھی جاتی ہے، اسی خطے میں پروان چڑھی تھی۔ کارال کے زوال کے بعد خطے میں نئی بستیاں قائم ہوئیں، جن میں پینیکو سب سے نمایاں ہے۔

یہ دریافت ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ پیرو کے باشندے ہزاروں سال پہلے بھی نہ صرف زراعت اور تجارت میں ماہر تھے بلکہ ان کی مذہبی و ثقافتی زندگی بھی مربوط اور منظم تھی۔

ردِ عمل

پیرو کی حکومت نے پینیکو کی دریافت کو ملک کی ثقافتی شناخت کا حصہ قرار دیا ہے۔ ماہرینِ آثار قدیمہ اس دریافت کو “انسانی تاریخ کی کھوئی ہوئی کڑی” کہتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بھی یہ خبر موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ کئی صارفین نے اس دریافت کو پیرو کی “دوسری ماچو پیچو” قرار دیا ہے۔ سیاحتی ادارے پرجوش ہیں کیونکہ یہ مقام بین الاقوامی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا۔

تجزیہ

پینیکو کی دریافت محض ایک قدیم شہر کی بازیابی نہیں بلکہ ایک سائنسی، معاشی اور ثقافتی انقلاب ہے۔ اس شہر کے آثار اس بات کا ثبوت ہیں کہ قدیم زمانے میں بھی لوگ مختلف خطوں کے درمیان تجارتی تعلقات قائم رکھتے تھے۔

اس دریافت سے سیاحت کے شعبے میں بھی غیر معمولی اضافہ متوقع ہے۔ پیرو پہلے ہی اپنی قدیم تاریخ کے سبب لاکھوں سیاحوں کو متوجہ کرتا ہے، اور اب پینیکو اس فہرست میں شامل ہو کر ملک کی معیشت کو مزید تقویت دے گا۔

مستقبل کا منظرنامہ

حکام نے اعلان کیا ہے کہ اس مقام کو ثقافتی سیاحت کا مرکز بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے جدید سہولیات جیسے انٹربریٹیشن سینٹر، استقبالیہ عمارتیں اور پیدل راستے تعمیر کیے جا چکے ہیں۔

مزید یہ کہ “پینیکو رَیمی” کے نام سے سالانہ میلہ بھی منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں روایتی رسومات، فنونِ لطیفہ اور مقامی ثقافت کو دنیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس سے نہ صرف مقامی کمیونٹی مستفید ہوگی بلکہ عالمی سطح پر بھی پیرو کی قدیم شناخت کو نیا مقام ملے گا۔

نتیجہ

آخر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ پیرو کا قدیم شہر پینیکو انسانی تاریخ کا ایک نایاب ورثہ ہے۔ یہ دریافت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہزاروں سال پہلے بھی لوگ نہ صرف زندہ رہنے بلکہ ترقی کرنے کے لیے علم، تجارت اور روحانیت کو ساتھ لے کر چلتے تھے۔ آج پینیکو کو عوام کے لیے کھولنا ایک ایسا قدم ہے جو آنے والی نسلوں کو اپنی تاریخ اور ثقافت سے قریب کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔