ٹینس کی دنیا میں چند نام ایسے ہیں جو وقت گزرنے کے باوجود اپنی چمک برقرار رکھتے ہیں۔ وینس ولیمز انہی عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ 45 سال کی عمر میں بھی وہ کورٹ پر اتر کر اپنے مداحوں کو یہ احساس دلا رہی ہیں کہ عزم، حوصلہ اور لگن عمر کی قید سے بالاتر ہیں۔ اس بار ان کی واپسی اور نئی شراکت داری نے یو ایس اوپن کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے۔
یو ایس اوپن کے آغاز میں اگرچہ وہ سنگلز مقابلے میں پہلے راؤنڈ سے آگے نہ بڑھ سکیں، لیکن اب ڈبلز میں ان کا نیا چیلنج دنیا بھر کے ٹینس شائقین کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
یو ایس اوپن انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وینس ولیمز کو نوجوان کینیڈین اسٹار لیلہ فرنانڈیز کے ساتھ ڈبلز ایونٹ میں کھیلنے کے لیے وائلڈ کارڈ دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ولیمز کی 25ویں بار ریکارڈ شرکت کے موقع پر سامنے آیا۔
Mixed doubles ✅
Singles ✅
And now doubles at the US Open.Venus Williams and Leylah Fernandez have accepted a wild card. pic.twitter.com/EFIZnLYUWS
— US Open Tennis (@usopen) August 26, 2025
پہلے راؤنڈ میں ولیمز اور فرنانڈیز کا سامنا چھٹی سیڈ جوڑی لیوڈمیلا کیچینوک (یوکرین) اور ایلن پیریز (آسٹریلیا) سے ہوگا۔ یہ مقابلہ ایک طرف تجربے اور دوسری طرف جوان توانائی کے ملاپ کا امتحان ہوگا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ولیمز اس سے قبل اپنی بہن سرینا ولیمز کے ساتھ 1999 اور 2009 میں یو ایس اوپن ڈبلز ٹائٹل جیت چکی ہیں۔ اب ایک نئی شراکت داری کے ساتھ وہ دوبارہ ٹائٹل کی دوڑ میں شامل ہیں۔
وینس ولیمز کا کیریئر کامیابیوں سے بھرا ہوا ہے۔ وہ سات گرینڈ سلیم سنگلز اور 14 گرینڈ سلیم ڈبلز ٹائٹلز جیت چکی ہیں۔ ان کا نام ٹینس کی تاریخ میں سب سے کامیاب بہنوں، وینس اور سرینا، کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
تاہم 2011 میں انہیں Sjogren’s syndrome جیسی لاعلاج بیماری لاحق ہوئی جس نے ان کے کھیل اور صحت دونوں کو متاثر کیا۔ اس کے باوجود انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور ہر بار مشکلات سے لڑ کر کورٹ پر واپس آئیں۔ حال ہی میں انہوں نے بتایا کہ وہ فائبرائیڈز جیسی سنگین صحت کے مسئلے سے بھی گزریں، مگر کھیل کے لیے ان کا جنون اب بھی برقرار ہے۔
وینس ولیمز کی اس واپسی پر مداحوں اور سابق کھلاڑیوں کی جانب سے زبردست ردعمل سامنے آیا۔ سب سے جذباتی پیغام ان کی بہن سرینا ولیمز کا تھا، جنہوں نے انسٹاگرام پر لکھا:
“طاقت، ہمت، لگن، وقار، حوصلہ، تحریک… الفاظ کم ہیں تم پر فخر بیان کرنے کے لیے۔”
سوشل میڈیا پر بھی ولیمز کی ڈبلز شراکت داری کو مثبت انداز میں دیکھا جا رہا ہے۔ شائقین کا کہنا ہے کہ یہ شراکت ٹینس میں نسلوں کے ملاپ کی علامت ہے جہاں ایک لیجنڈ کھلاڑی اور ایک ابھرتی ہوئی اسٹار ساتھ کھیل رہی ہیں۔
وینس ولیمز کی موجودگی یو ایس اوپن کے لیے ایک مارکیٹنگ بوسٹ بھی ہے، کیونکہ ان کا نام اب بھی دنیا بھر میں ٹینس فینز کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ لیلہ فرنانڈیز کے لیے یہ شراکت داری ایک سنہری موقع ہے کہ وہ نہ صرف اپنے کھیل کو بہتر بنائیں بلکہ ایک لیجنڈ سے سیکھنے کا تجربہ حاصل کریں۔
اس وقت خواتین ٹینس میں سخت مقابلہ ہے اور نئی نسل تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ایسے میں وینس ولیمز کا ڈبلز میں کھیلنا اس بات کا ثبوت ہے کہ تجربہ اور فٹنس کا امتزاج اب بھی بڑے نتائج دے سکتا ہے۔
اگرچہ وینس ولیمز کی عمر اب اپنے کیریئر کے اختتامی مرحلے کی طرف اشارہ کرتی ہے، لیکن ڈبلز کھیلنا انہیں کورٹ پر زیادہ عرصہ رکھنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ ڈبلز میں فزیکل دباؤ نسبتاً کم ہوتا ہے اور اس فارمیٹ میں تجربہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔
لیلہ فرنانڈیز کے لیے بھی یہ پارٹنرشپ مستقبل کے لیے ایک مضبوط بنیاد بن سکتی ہے۔ وہ 2021 میں یو ایس اوپن کے فائنل تک پہنچ چکی ہیں اور اس بار ان کے پاس ایک تجربہ کار ساتھی کے ساتھ ٹائٹل جیتنے کا موقع ہے۔
وینس ولیمز کی یو ایس اوپن میں شراکت داری اس بات کا ثبوت ہے کہ کھیل محض ٹرافیاں جیتنے کا نام نہیں بلکہ جذبے اور استقامت کا دوسرا نام ہے۔ لیجنڈ اور نوجوان اسٹار کا یہ ملاپ ٹینس کے مداحوں کے لیے ایک یادگار لمحہ ہے۔ آنے والے دن یہ طے کریں گے کہ کیا یہ جوڑی یو ایس اوپن کی تاریخ میں نئی کہانی لکھنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔