logo

چیٹ جی پی ٹی بمقابلہ گوگل سرچ: بدلتی عادات، نئی تحقیق اور مستقبل کی سمت

چیٹ جی پی ٹی بمقابلہ گوگل سرچ

چیٹ جی پی ٹی بمقابلہ گوگل سرچ: صارفین کی بدلتی عادات، تحقیق کے نئے رجحانات اور مستقبل میں سرچ انجنز کے کردار پر جامع تجزیہ۔

ڈیجیٹل دور میں معلومات تک رسائی کے طریقے تیزی سے بدل رہے ہیں۔ ایک وقت تھا جب کسی بھی سوال یا تحقیق کے لیے سب سے پہلا انتخاب گوگل سرچ ہوا کرتا تھا، لیکن مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں بڑی پیش رفت نے اس رجحان کو تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب زیادہ تر افراد روزمرہ سوالات اور فوری رہنمائی کے لیے چیٹ جی پی ٹی جیسے بڑے لینگویج ماڈلز (LLMs) کا سہارا لینے لگے ہیں۔

یہ تبدیلی محض ایک وقتی رجحان نہیں بلکہ ایک نئی ڈیجیٹل عادت بنتی جا رہی ہے، جس کے اثرات نہ صرف عام صارفین بلکہ کاروبار، تعلیم اور ٹیکنالوجی انڈسٹری پر بھی پڑ رہے ہیں۔

مونٹریال میں رہائش پذیر وکیل اور لیگل ٹیک کنسلٹنٹ انجا سارا لہادی اس تبدیلی کی بہترین مثال ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پہلے وہ ہر سوال کے لیے گوگل سرچ استعمال کرتی تھیں، لیکن اب زیادہ تر معاملات میں چیٹ جی پی ٹی ان کا پہلا انتخاب ہے۔ چاہے یہ کمرے کی سجاوٹ کا مشورہ ہو، لباس کا انتخاب، یا فرج میں رکھی چند اشیاء سے نیا کھانا بنانے کی ترکیب—ان کے مطابق چیٹ جی پی ٹی فوری اور سہل جواب فراہم کرتا ہے۔

گزشتہ ایک سال میں انہوں نے تقریباً ہر عام کام کے لیے چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ اسے اپنا “ذاتی اسسٹنٹ” قرار دیتی ہیں۔ البتہ، قانونی یا پیچیدہ معاملات میں اب بھی وہ گوگل سرچ اور دیگر روایتی ذرائع کو ترجیح دیتی ہیں تاکہ درستگی یقینی ہو سکے۔

یہ رجحان صرف انجا تک محدود نہیں۔ ایک تحقیقی کمپنی Demandsage کی رپورٹ کے مطابق فروری 2025 میں چیٹ جی پی ٹی کے ہفتہ وار فعال صارفین 40 کروڑ تھے، جو اب بڑھ کر 80 کروڑ سے زائد ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب Datos کے مطابق جولائی 2025 میں ڈیسک ٹاپ براوزرز پر ہونے والی تقریباً 6 فیصد سرچز LLMs کے ذریعے کی گئیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں دُگنی ہیں۔

یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ صارفین کی عادات میں بڑی تبدیلی آ رہی ہے۔ گوگل اور دیگر سرچ انجن اب بھی مارکیٹ پر حاوی ہیں، مگر بڑے لینگویج ماڈلز کی رفتار ناقابلِ نظرانداز ہے۔

پس منظر

گوگل نے اپنی 25 سالہ تاریخ میں انٹرنیٹ سرچ کو ایک نئی پہچان دی۔ چاہے تعلیمی مقالہ ہو، پروڈکٹ کی تلاش، یا کسی موضوع پر ریسرچ—گوگل سرچ ہمیشہ پہلا انتخاب رہا۔ مائیکروسافٹ نے بنگ کے ذریعے مقابلہ کرنے کی کوشش کی، لیکن مارکیٹ میں اصل بالادستی ہمیشہ گوگل کے پاس رہی۔

تاہم AI کے دور نے صارفین کو ایک نیا آپشن فراہم کیا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی جیسے ماڈلز مختصر، جامع اور ذاتی نوعیت کے جوابات دیتے ہیں۔ اس نے “سرچ انجن” کے روایتی تصور کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جہاں پہلے صارف کو 10 ویب لنکس کھولنے پڑتے تھے، اب وہ ایک ہی جگہ اپنی ضرورت کا خلاصہ حاصل کر لیتے ہیں۔

ردِ عمل

صارفین کی جانب سے ملے جلے ردِ عمل سامنے آ رہے ہیں۔ عام لوگ چیٹ جی پی ٹی کو “وقت بچانے والا بہترین ٹول” قرار دیتے ہیں۔ کچھ اسے ذاتی اسسٹنٹ کی طرح استعمال کرتے ہیں جبکہ طلبہ اور پروفیشنلز اسے ڈرافٹس، منصوبہ بندی، اور معلوماتی خلاصے کے لیے کارآمد پاتے ہیں۔

دوسری طرف، ماہرین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کے نتائج ہمیشہ 100 فیصد درست نہیں ہوتے۔ بعض اوقات یہ فرضی یا غلط معلومات فراہم کر دیتا ہے، اسی لیے اس پر مکمل انحصار خطرناک ہو سکتا ہے۔ پروفیسر فینگ لی کے مطابق، “یہ ماڈلز ذہنی بوجھ کم کرتے ہیں، لیکن نتائج کو ہمیشہ تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔”

تجزیہ

ماہرین ٹیکنالوجی کا ماننا ہے کہ “چیٹ جی پی ٹی بمقابلہ گوگل سرچ” کی یہ بحث دراصل “استعمال کے مقصد” پر ہے۔ اگر مقصد فوری مشورہ یا خلاصہ حاصل کرنا ہے تو چیٹ جی پی ٹی بہتر انتخاب ہے۔ لیکن اگر تحقیق، خریداری، یا تصدیق درکار ہو تو گوگل سرچ اب بھی سب سے قابلِ اعتماد ذریعہ ہے۔

یہ رجحان مارکیٹنگ اور ای کامرس پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق AI ماڈلز مستند ذرائع اور آفیشل ویب سائٹس کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ کمپنیاں جو اپنی آن لائن موجودگی مضبوط کرتی ہیں، مستقبل میں صارفین تک زیادہ مؤثر انداز میں پہنچ سکیں گی۔

مستقبل کے اثرات

ممکنہ طور پر آنے والے برسوں میں ایک “ہائبرڈ ماڈل” سامنے آئے گا۔ یعنی لوگ روزمرہ سوالات، منصوبہ بندی اور مشورے کے لیے چیٹ جی پی ٹی جیسے LLMs استعمال کریں گے، جبکہ حتمی تصدیق، خریداری یا قانونی تحقیق کے لیے گوگل سرچ کا سہارا لیں گے۔

اس کے ساتھ ہی سرچ انجنز بھی اپنی پوزیشن بچانے کے لیے نئے AI فیچرز متعارف کرا رہے ہیں۔ گوگل نے “AI اوورویوز” اور “AI موڈ” لانچ کیے ہیں تاکہ صارفین کو بات چیت جیسے تجربے کے ساتھ فوری جواب مل سکے۔ لیکن اگر صارفین کی عادات اسی رفتار سے بدلتی رہیں تو مستقبل میں گوگل اور LLMs کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

نتیجہ

چیٹ جی پی ٹی بمقابلہ گوگل سرچ کی بحث صرف دو ٹیکنالوجیز کا تقابل نہیں بلکہ یہ صارفین کی بدلتی ڈیجیٹل عادات کی عکاسی ہے۔ لوگ اب تیز رفتار، آسان اور ذاتی نوعیت کے حل چاہتے ہیں، اور یہی چیٹ جی پی ٹی فراہم کر رہا ہے۔

تاہم، گوگل سرچ اپنی مستند حیثیت اور وسیع ڈیٹا بیس کے باعث مکمل طور پر ختم نہیں ہوگا۔ مستقبل میں دونوں ماڈلز ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ چلیں گے، اور صارفین اپنی ضرورت کے مطابق ان میں سے انتخاب کریں گے۔