ایشیا کپ 2025 کا ابوظہبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں کھیلا گیا میچ محض ایک کھیل نہیں بلکہ ایک جذبے، عزم اور ٹیم ورک کی مثال بن گیا۔ جب بنگلہ دیش نے افغانستان کو آٹھ رنز سے شکست دی تو دنیا بھر کے شائقین کرکٹ نے اس میچ کو “ایشیائی تھرلر” کا نام دیا۔ میدان میں ہر گیند، ہر شاٹ اور ہر وکٹ کے ساتھ جذبات کا ایک نیا طوفان اٹھتا رہا۔
یہ مقابلہ نہ صرف اس لیے یادگار رہا کہ نتیجہ آخری گیند پر طے ہوا بلکہ اس لیے بھی کہ بنگلہ دیش نے پہلی بار کسی غیر ملکی میدان پر افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ جیتا۔ اس کامیابی نے نہ صرف ٹیم کے حوصلے بلند کیے بلکہ ٹورنامنٹ کی سمت بھی بدل دی۔
ایشیا کپ 2025 کے نویں میچ میں بنگلہ دیش اور افغانستان کے درمیان ہونے والا مقابلہ کرکٹ کے سنسنی خیز لمحوں سے بھرپور تھا۔ ٹاس بنگلہ دیش کے کپتان لیتن داس نے جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ ابتدا میں ہی اوپنرز تنزیذ حسن اور سیف حسن نے محتاط مگر پُراعتماد آغاز کیا۔ دونوں بلے بازوں نے افغان بولرز کو شروع میں کوئی موقع نہ دیا اور پہلی وکٹ کے لیے 63 رنز کی شراکت قائم کی۔
ساتویں اوور میں راشد خان نے سیف حسن کو 30 رنز پر بولڈ کر کے افغانستان کو پہلی کامیابی دلوائی۔ تاہم تنزیذ حسن نے اس نقصان کو فوراً مثبت بیٹنگ سے پورا کیا۔ انہوں نے صرف 31 گیندوں پر چار چوکوں اور تین بلند و بالا چھکوں کی مدد سے 52 رنز بنائے۔ ان کی اننگز نے ٹیم کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔
Congratulations Bangladesh 💚
Beat Afghanistan by 8 runs. #BANvsAFG pic.twitter.com/65WShhA2Jt— Ans (@PakForeverIA) September 16, 2025
اس کے بعد توحید ہر دائے نے 26 رنز بنائے، جب کہ نرول حسن اور جاکر علی نے آخر میں تیز رفتار رنز جوڑ کر ٹیم کا مجموعہ 154 تک پہنچا دیا۔ افغانستان کی جانب سے راشد خان اور نور احمد نے دو دو وکٹیں حاصل کیں، جبکہ عظمت اللہ عمر زئی نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
154 رنز کے ہدف کے تعاقب میں افغانستان کا آغاز اچھا نہ رہا۔ اوپنر سیڈیک اللہ عاطل پہلی ہی اوور میں نسوم احمد کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ نسوم احمد نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا — ان کے ابتدائی اوورز میں افغان بیٹنگ لائن مکمل طور پر دباؤ میں نظر آئی۔ ان کے دوسرے اوور میں ابراہیم زدران بھی پویلین لوٹ گئے۔
رحمان اللہ گرباز نے 31 گیندوں پر 35 رنز کی مزاحمتی اننگز کھیلی، جبکہ عظمت اللہ عمر زئی نے 30 رنز بنا کر امید جگائی۔ راشد خان نے آخر میں 20 رنز کی جارحانہ بیٹنگ سے میچ کو دلچسپ بنایا، مگر آخری گیند پر افغانستان 140 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔
بنگلہ دیش کی بولنگ میں مصطفیض الرحمان سب سے کامیاب بولر رہے جنہوں نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ رشاد حسین اور تسکین احمد نے دو دو وکٹیں حاصل کر کے افغان بیٹنگ کو مکمل طور پر روکا۔ نسوم احمد نے اپنے چار اوورز میں صرف 11 رنز دے کر دو قیمتی وکٹیں حاصل کیں، جنہوں نے میچ کا رخ بدل دیا۔
ان کی 16 ڈاٹ بالز نے افغان بیٹسمینوں کو جکڑ کر رکھا۔ خاص طور پر ان کا پہلا اوور میڈن رہا اور اسی میں سیڈیک اللہ کی وکٹ ملی۔ یہ لمحہ میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ ان کے ساتھ نرول حسن کی شاندار فیلڈنگ نے رن آؤٹ کے ذریعے ٹیم کے لیے مزید برتری حاصل کی۔
میچ کے بعد تنزیذ حسن نے کہا کہ ٹیم کی جیت میں نسوم احمد کا کردار فیصلہ کن تھا۔ “جب بھی وہ واپس آتے ہیں، فرق پیدا کرتے ہیں،” تنزیذ نے کہا۔ کپتان لیتن داس نے بھی ٹیم کی اجتماعی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ “یہ فتح محنت، یکجہتی اور اعتماد کا نتیجہ ہے۔”
یہ میچ بنگلہ دیش کے لیے تاریخی اس لیے بھی تھا کہ پہلی بار انہوں نے افغانستان کو کسی غیر ملکی میدان پر شکست دی۔ اس جیت کے بعد ٹیم نے نہ صرف گروپ میں اپنی پوزیشن مستحکم کی بلکہ سیمی فائنل کی دوڑ میں بھی خود کو نمایاں امیدوار ثابت کیا۔
بنگلہ دیش اور افغانستان کے درمیان کرکٹ میں ہمیشہ سخت مقابلہ رہا ہے۔ پچھلے چند برسوں میں افغان ٹیم نے اپنی شاندار کارکردگی سے سب کو حیران کیا، خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ان کا ریکارڈ بہترین رہا۔
بنگلہ دیش کی ٹیم طویل عرصے سے ایشیائی مقابلوں میں تسلسل قائم کرنے میں ناکام رہی تھی، مگر 2024 کے آخر میں ٹیم منیجمنٹ نے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا، جن میں تنزیذ حسن اور نسوم احمد جیسے بولرز شامل تھے۔
اس جیت نے ثابت کیا کہ ٹیم کے نئے کمبی نیشن نے کام دکھایا ہے۔ پچھلے ایشیا کپ میں جہاں بنگلہ دیش ابتدائی مرحلے میں ہی باہر ہو گیا تھا، اس بار ٹیم نے اپنی منصوبہ بندی اور بولنگ میں واضح بہتری دکھائی۔
میچ کے بعد سوشل میڈیا پر بنگلہ دیشی مداحوں نے ٹیم کی کارکردگی کو “نیا جنم” قرار دیا۔ ٹوئٹر اور فیس بک پر “#BangladeshVictory” اور “#AsiaCup2025” ٹرینڈ کرنے لگے۔
سابق کرکٹر شکیب الحسن نے لکھا، “یہ جیت صرف ایک میچ نہیں بلکہ ٹیم کے اندر نئے اعتماد کی علامت ہے۔”
افغانستان کے کپتان راشد خان نے بھی بنگلہ دیش کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ “ہم نے اچھا کھیلا، مگر چند لمحے ایسے تھے جہاں ہمیں بہتر فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔”
عوامی سطح پر بھی اس جیت نے کرکٹ کے شائقین میں نیا جوش پیدا کیا۔ خاص طور پر ڈھاکہ اور چٹاگانگ میں نوجوانوں نے ٹیم کے حق میں جشن منایا۔
یہ میچ واضح کرتا ہے کہ بنگلہ دیشی ٹیم اب محض دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ حکمت عملی پر عمل کر رہی ہے۔ نسوم احمد کی شاندار بولنگ نے بتا دیا کہ تجربہ اور نظم و ضبط کامیابی کی کنجی ہیں۔
یہ فتح ٹیم کے اعتماد میں اضافہ کرے گی، خاص طور پر اگلے میچز میں جب انہیں پاکستان اور بھارت جیسی مضبوط ٹیموں کا سامنا کرنا ہے۔ افغانستان کے لیے یہ شکست ایک سبق ہے کہ بڑے میچز میں ابتدائی اوورز کتنے اہم ہوتے ہیں۔
بنگلہ دیش کے کوچ ہتھوروسنگھے کے لیے بھی یہ فتح ایک بڑی کامیابی ہے، جنہوں نے حالیہ تنقیدوں کے بعد ٹیم کو متوازن کرنے کے لیے کئی جرات مندانہ فیصلے کیے۔
اگر بنگلہ دیش اسی فارم کو برقرار رکھتا ہے تو ایشیا کپ 2025 میں سیمی فائنل تک رسائی یقینی نظر آتی ہے۔ ٹیم کی بولنگ لائن خاص طور پر مضبوط دکھائی دے رہی ہے، جو کسی بھی بڑے حریف کے خلاف جیت دلا سکتی ہے۔
افغانستان کے لیے یہ ہار ایک انتباہ ہے کہ انہیں مڈل آرڈر اور پاور پلے میں بہتری کی ضرورت ہے۔ اگر وہ اپنی بیٹنگ کو مستحکم کر لیں تو اب بھی اگلے مرحلے تک پہنچ سکتے ہیں۔
شائقین اب اگلے میچز میں بنگلہ دیش کے تسلسل کو دیکھنے کے منتظر ہیں، اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ایشیا کپ 2025 میں بنگلہ دیش ایک نیا خطرناک حریف بن کر ابھرا ہے۔
ایشیا کپ 2025 کا یہ میچ کرکٹ کی خوبصورتی اور غیر متوقع نتائج کی بہترین مثال بن گیا۔ بنگلہ دیش کی فتح نے نہ صرف ٹیم کے حوصلے بلند کیے بلکہ شائقین کو ایک یادگار مقابلہ بھی دیا۔
نسوم احمد کی نپی تلی بولنگ اور تنزیذ حسن کی دلکش بیٹنگ نے اس میچ کو تاریخ کا حصہ بنا دیا۔ اگر بنگلہ دیش اس جذبے اور حکمت عملی کو جاری رکھتا ہے تو وہ یقینی طور پر اگلے مرحلوں میں بھی سب کو حیران کر دے گا۔