جاپان کے معروف گرل گروپ AKB48 نے اپنی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک نیا سنگل ریلیز کیا جس کا نام “Omoide Scroll” ہے۔ یہ گانا منفرد اس لیے ہے کہ اسے جزوی طور پر مصنوعی ذہانت نے لکھا اور تخلیق کیا۔ گانے کے پیچھے ایک دلچسپ مقابلہ تھا جس میں جاپان کے مشہور گیت نگار یاسوشی اکیموتو کا سامنا ان کے ہی انداز پر تربیت یافتہ “AI اکیموتو” سے ہوا۔
مقابلے کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ آیا مصنوعی ذہانت انسانی تخلیقی صلاحیت کا مقابلہ کر سکتی ہے یا نہیں۔ دونوں فریقوں نے اپنے الگ الگ گانے تخلیق کیے، جنہیں جاپانی ٹی وی پر عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔ بعد ازاں مداحوں کو ووٹنگ کا موقع دیا گیا تاکہ وہ فیصلہ کریں کہ کون سا گانا بہتر ہے۔ نتیجہ حیران کن طور پر AI کے حق میں آیا۔
AI کے تخلیق کردہ گانے “Omoide Scroll” نے 14 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، جبکہ اصل اکیموتو کے گانے “Cécile” کو 10 ہزار ووٹ ملے۔ لائیو شو کے دوران جیسے ہی نتائج کا اعلان ہوا، اکیموتو نے ہنستے ہوئے کہا: “کیا واقعی؟ یہ تو ناقابلِ یقین ہے!”
یہ گانا اب AKB48 کا 67واں آفیشل سنگل بن چکا ہے اور یوٹیوب سمیت تمام میوزک پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گانے کی دھن، بول اور مرکزی گلوکارہ کا انتخاب بھی AI نے خود کیا۔ AI نے نہ صرف بول تخلیق کیے بلکہ گروپ کے 43 ممبرز میں سے مخصوص گلوکاروں اور ڈانسرز کا انتخاب بھی خود کیا۔
A competition to create a new song for AKB48, between Yasushi Akimoto and an “AI Yasushi Akimoto” that has been trained in his ways, has taken place, with the AI-produced song winning. The song, “Omoide Scroll”, was selected by public vote and, in accordance with competition… pic.twitter.com/w1xUWRYgD2
— J-Pop Project News (@JPopProjectNews) September 15, 2025
گانے کا موضوع جدید دور کے “اسمارٹ فون کلچر” پر مبنی ہے۔ اس کے بول ایک ایسے شخص کی کہانی بیان کرتے ہیں جو اپنی پرانی یادوں کو فون کی سکرولنگ کے ذریعے یاد کرتا ہے۔ لائن “میں یادوں کے اسکرول کو روک دیتا ہوں، جیسے بیٹری کی روشنی مدھم پڑتی ہے” جاپانی نوجوان نسل کے جذبات سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔
ادھر، اکیموتو کے گانے “Cécile” میں کلاسیکی طرزِ موسیقی اور موٹاؤن اسٹائل کا امتزاج تھا، جو ایک لڑکی اور اس کی بہترین سہیلی کے درمیان جذباتی تعلق کو بیان کرتا ہے۔ اگرچہ یہ گانا فنی اعتبار سے مضبوط تھا، مگر عوام نے AI کے جدید طرز کو زیادہ پسند کیا۔
میوزک انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق، “Omoide Scroll” کی کامیابی صرف ایک گانے کی جیت نہیں بلکہ جاپانی موسیقی کے مستقبل کی سمت کی نشاندہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک مقبول تجارتی بینڈ نے AI کے لکھے گئے بول کو سرکاری سنگل کے طور پر ریلیز کیا ہے۔
یاسوشی اکیموتو جاپانی موسیقی کے بڑے ناموں میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ AKB48 کے بانی، نغمہ نگار اور پروڈیوسر ہیں۔ ان کے لکھے ہوئے گانوں کی فروخت دس کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ انہیں جاپان میں “Steve Jobs of Otaku” بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ انہوں نے نوجوانوں کے ذوق کے مطابق انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں نئی جدتیں متعارف کرائیں۔
اس مقابلے کے لیے گوگل کے Gemini سسٹم کو اکیموتو کے پرانے گانوں، تحریروں اور کمپوزیشن اسٹائل پر تربیت دی گئی۔ اس کے بعد “AI اکیموتو” نے نیا گانا تیار کیا اور خود ہی اس کے گلوکاروں کا انتخاب بھی کیا۔ یہ تجربہ جاپانی میڈیا کے مطابق “انسانی اور مصنوعی تخلیق” کے درمیان پہلی براہِ راست تخلیقی جنگ” تھا۔
گانے کی ریلیز کے بعد سوشل میڈیا پر زبردست بحث چھڑ گئی۔ کچھ لوگوں نے اسے جاپان کی موسیقی میں نئی جدت قرار دیا، جبکہ دیگر نے خدشہ ظاہر کیا کہ AI انسانی فنکاروں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
مداحوں کی ایک بڑی تعداد نے “Omoide Scroll” کو مستقبل کا نمائندہ گانا قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا: “یہ وہ لمحہ ہے جب موسیقی ٹیکنالوجی سے گلے مل رہی ہے۔” تاہم کچھ پرانے مداحوں نے کہا کہ “AKB48 کو اپنی انسانی شناخت برقرار رکھنی چاہیے۔”
اکیموتو کے ساتھی موسیقاروں نے بھی ملے جلے ردِعمل دیے۔ گرامی ایوارڈ یافتہ موسیقار ہیرو می اویہارا نے اکیموتو کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ “یہ ہار نہیں بلکہ ایک نیا آغاز ہے۔”
اس خبر نے جاپانی موسیقی کی دنیا میں ایک نئے دور کی شروعات کر دی ہے۔ جہاں پہلے AI صرف معاون کردار ادا کر رہا تھا، اب وہ براہِ راست تخلیقی عمل کا حصہ بن چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو مستقبل میں گانوں کے بول، دھنیں، اور ویڈیوز سب AI سے تخلیق ہوں گے۔
یہ تجربہ صرف موسیقی نہیں بلکہ فنونِ لطیفہ کے دیگر شعبوں کے لیے بھی چیلنج ہے۔ تخلیق، احساسات اور انسانی تجربات — جنہیں اب تک مشینیں سمجھ نہیں پاتیں تھیں — اب آہستہ آہستہ ڈیجیٹل شکل اختیار کر رہی ہیں۔
دوسری جانب، کچھ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر AI تخلیقات عام ہو گئیں تو انسانی فنکاروں کے لیے روزگار کے مواقع کم ہو سکتے ہیں، اور فن کی قدر مشینی بن سکتی ہے۔
اگر “Omoide Scroll” جاپان کے Oricon چارٹ پر نمبر ون پوزیشن حاصل کرتا ہے، تو یہ پہلی بار ہوگا کہ ایک AI لکھا گانا انسانی تحریر کردہ گانوں سے آگے نکلے گا۔ اس کے بعد جاپان کی دیگر میوزک کمپنیز بھی ممکنہ طور پر AI کے ساتھ شراکت شروع کریں گی۔
یہ رجحان دنیا بھر میں میوزک پروڈکشن کے طریقوں کو بدل سکتا ہے۔ یورپ اور امریکہ میں بھی موسیقار پہلے ہی AI سے مدد لے رہے ہیں، مگر جاپان نے اسے ایک بڑے کمرشل بینڈ کے ذریعے عوامی سطح پر متعارف کرا کے نئی تاریخ رقم کی ہے۔
AKB48 کا AI گانا صرف ایک سنگل نہیں بلکہ ایک علامت بن گیا ہے — اس بات کی کہ ٹیکنالوجی کس حد تک انسانی تخلیقی میدان میں داخل ہو چکی ہے۔ اکیموتو کی حیرت اور مداحوں کی دلچسپی دونوں یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مستقبل کی موسیقی انسان اور مشین کے اشتراک سے تخلیق ہوگی۔
یہ مقابلہ ایک پیغام دے گیا ہے: اگرچہ مصنوعی ذہانت نے پہلی بار جیت حاصل کی ہے، مگر اصل کامیابی انسان اور ٹیکنالوجی کے درمیان توازن تلاش کرنے میں ہے۔