logo

مائیکروسافٹ برطانیہ سرمایہ کاری: 30 ارب ڈالر کی تاریخی ڈیل، برطانوی معیشت میں نیا انقلاب

مائیکروسافٹ برطانیہ سرمایہ کاری

مائیکروسافٹ برطانیہ سرمایہ کاری کے تحت 30 ارب ڈالر کی تاریخی ڈیل سامنے آئی ہے، جو معیشت، روزگار اور ٹیکنالوجی کے مستقبل کو بدل سکتی ہے۔

دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (AI) کی دوڑ تیز ہو چکی ہے، اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اس میدان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ ایسے میں برطانیہ ایک بڑی کامیابی کے ساتھ عالمی منظرنامے پر ابھرا ہے، کیونکہ مائیکروسافٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ برطانیہ کے AI سیکٹر میں 30 ارب ڈالر (22 ارب پاؤنڈ) کی سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ امریکہ سے باہر کمپنی کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے، جو برطانوی معیشت، روزگار اور ٹیکنالوجی کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔

مائیکروسافٹ کی جانب سے یہ اعلان “ٹیک پروسپیرٹی ڈیل” کے تحت کیا گیا ہے، جس کی مجموعی مالیت 31 ارب پاؤنڈ ہے۔ اس ڈیل میں گوگل، اینویڈیا اور دیگر بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی شامل ہیں، جو برطانیہ میں ڈیٹا سینٹرز اور جدید انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری کریں گی۔

مائیکروسافٹ ایسیکس میں ایک طاقتور نیا سپر کمپیوٹر بنانے کے منصوبے میں شراکت کرے گا، جو نہ صرف برطانیہ بلکہ یورپ کے لیے بھی ایک انقلابی قدم ہوگا۔ کمپنی کے سی ای او ستیا نڈیلا نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری برطانیہ کی معیشت کو اگلے پانچ سالوں میں نمایاں طور پر بدل دے گی۔ ان کے مطابق:

“میں چاہتا ہوں کہ AI کی ترقی بالآخر معاشی نمو اور جی ڈی پی میں نظر آئے۔”

پس منظر

برطانیہ طویل عرصے سے خود کو ایک ٹیکنالوجی ہب کے طور پر پیش کرتا رہا ہے، مگر یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ملک کو نئی سرمایہ کاری اور عالمی شراکت داری کی سخت ضرورت تھی۔ اس تناظر میں “ٹیک پروسپیرٹی ڈیل” نہ صرف اعتماد کی علامت ہے بلکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ برطانیہ اب بھی دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے پرکشش مقام ہے۔

اینویڈیا نے 11 ارب پاؤنڈ، جبکہ گوگل نے 5 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ اوپن اے آئی اور دیگر کمپنیوں نے بھی اپنے منصوبے شروع کیے ہیں، جن میں نارتھمبرلینڈ اور دیگر شہروں میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر شامل ہے۔

ردعمل

برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے اس ڈیل کو “معاشی بحالی کی جانب ایک بڑا قدم” قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ سرمایہ کاری نہ صرف ہنر مند روزگار کے مواقع فراہم کرے گی بلکہ عوام کی آمدنی بڑھانے اور ٹیکنالوجی تک رسائی میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

ٹونی بلیئر انسٹی ٹیوٹ نے اسے “ایک انقلابی لمحہ” قرار دیا مگر خبردار کیا کہ برطانیہ کو منصوبہ بندی کے قوانین، توانائی کے منصوبوں اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔

دوسری جانب Foxglove جیسے گروپس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی سرمایہ کاری ملک میں بجلی کی کھپت اور ماحولیات پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔

تجزیہ

ماہرین کے مطابق یہ سرمایہ کاری 1990 کی دہائی میں پرسنل کمپیوٹر کے انقلاب سے مماثل ہے، جس نے عالمی معیشت پر انقلابی اثرات ڈالے تھے۔ اب AI کی تیز رفتار ترقی نہ صرف کاروباری پیداواریت بڑھائے گی بلکہ صحت، تعلیم اور عوامی خدمات کے شعبوں میں بھی نئے امکانات پیدا کرے گی۔

تاہم ستیا نڈیلا نے خبردار کیا کہ ہر ٹیکنالوجی کے ساتھ “بوم اور ببل” کا خطرہ رہتا ہے، اس لیے AI کو حقیقت پسندانہ نظر سے دیکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے توانائی کے زیادہ استعمال کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا، مگر اس کے باوجود اس ٹیکنالوجی کو مستقبل کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہا۔

مستقبل کے اثرات

یہ سرمایہ کاری برطانیہ میں نئے “AI گروتھ زونز” قائم کرے گی، جن سے ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوں گی اور اربوں پاؤنڈ کی نجی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

معاشی ترقی: اگلے پانچ سے دس سالوں میں برطانیہ کی GDP میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

روزگار کے مواقع: صرف شمال مشرقی انگلینڈ میں 5,000 سے زائد نئی ملازمتیں پیدا ہونے کا امکان ہے۔

ٹیکنالوجی میں قیادت: برطانیہ یورپ میں AI ریسرچ اور انفراسٹرکچر کا سب سے بڑا مرکز بن سکتا ہے۔

عوامی خدمات: صحت اور تعلیم کے شعبے AI سے براہ راست فائدہ اٹھا سکیں گے۔

نتیجہ

مائیکروسافٹ کی 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری نہ صرف برطانیہ بلکہ دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ مصنوعی ذہانت عالمی معیشت کا مستقبل ہے۔ اگر برطانیہ اس موقع کو صحیح حکمتِ عملی کے ساتھ استعمال کرتا ہے تو وہ آنے والے برسوں میں ٹیکنالوجی کی عالمی دوڑ میں سب سے آگے نکل سکتا ہے۔

تاہم ساتھ ہی توانائی کے بحران، ڈیجیٹل پالیسی اور ماحولیات جیسے مسائل بھی حکومت اور کمپنیوں کے لیے ایک بڑا امتحان ثابت ہوں گے۔ مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ برطانیہ اس سرمایہ کاری کو کس طرح عوامی مفاد میں ڈھالتا ہے۔