logo

پاکستان نے یو اے ای کو شکست دی — دبئی میں سنسنی خیز مقابلہ

پاکستان نے یو اے ای کو شکست دی

پاکستان نے یو اے ای کو شکست دی اور ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں جگہ بنالی، شاہین آفریدی اور فخر زمان کی شاندار کارکردگی نمایاں رہی۔

دبئی کے بین الاقوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ایک سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان نے یو اے ای کو 41 رنز سے شکست دے کر ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں جگہ بنا لی۔ یہ فتح نہ صرف ٹیم کے لیے ریلیف کا باعث بنی بلکہ حالیہ کارکردگی پر اٹھنے والے سوالات کا جواب بھی بن گئی۔ میدان کے اندر بیٹنگ کے اتار چڑھاؤ اور میدان سے باہر تنازعات کے باوجود پاکستانی ٹیم نے ثابت کیا کہ وہ دباؤ کے حالات میں بھی واپسی کی صلاحیت رکھتی ہے۔

میچ کا آغاز غیر یقینی صورتحال میں ہوا اور بارش کے باعث ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع کیا گیا۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 146 رنز بنائے۔ ابتدائی اوورز میں پاکستانی بیٹنگ شدید دباؤ کا شکار رہی۔ اوپنرز جلد پویلین لوٹ گئے تو شائقین کے چہروں پر مایوسی چھا گئی۔ تاہم فخر زمان نے ٹیم کو سہارا دیا اور 36 گیندوں پر نصف سنچری اسکور کرتے ہوئے اننگز کو مستحکم کیا۔

کپتان سلمان آغا نے بھی کچھ وقت کریز پر گزارا مگر مڈل آرڈر ایک بار پھر ناکام رہا۔ اس نازک موقع پر شاہین شاہ آفریدی نے بیٹنگ میں غیر معمولی کردار ادا کیا۔ انہوں نے صرف 14 گیندوں پر 29 رنز بنائے، جن میں دو بلند و بالا چھکے اور تین چوکے شامل تھے۔ آخری اوور میں شاہین کے جارحانہ شاٹس نے پاکستان کو ایک قابلِ دفاع ہدف تک پہنچایا۔

یو اے ای کے بالرز نے بھی متاثرکن کارکردگی دکھائی۔ جنید صدیق نے 4 وکٹیں حاصل کرکے پاکستانی بیٹنگ لائن کو بارہا دباؤ میں ڈالا، جبکہ سیمراجیت سنگھ نے درمیانی اوورز میں تین اہم وکٹیں لے کر خطرناک لمحات پیدا کیے۔

ہدف کے تعاقب میں یو اے ای نے جارحانہ آغاز کیا۔ ابتدائی دو اوورز میں ہی 19 رنز بنائے گئے، جس سے لگ رہا تھا کہ میچ دلچسپ موڑ اختیار کرے گا۔ مگر شاہین شاہ آفریدی نے اپنی پہلی ہی گیند پر علیشان شرفو کو بولڈ کرکے پاکستان کو پہلی کامیابی دلائی۔ اس کے بعد کپتان وسیم اور دھرُوو پراشر نے 48 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی، جس سے میچ سنسنی خیز ہوگیا۔ لیکن 14ویں اوور میں حارث رؤف نے اہم وکٹ حاصل کرکے میچ کا رخ پلٹ دیا۔

اس کے بعد یو اے ای کی بیٹنگ لائن دباؤ برداشت نہ کر سکی۔ اگلی 22 گیندوں میں پوری ٹیم 105 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی، حارث رؤف اور ابرار احمد نے دو دو وکٹیں حاصل کیں، جبکہ صائم ایوب نے بھی ایک اہم کھلاڑی کو پویلین بھیجا۔

یہ جیت پاکستان کے لیے نہ صرف سپر فور میں داخلے کا ذریعہ بنی بلکہ ٹیم کے حوصلوں کو بھی بحال کر گئی۔

پس منظر

پاکستانی ٹیم پچھلے چند ہفتوں سے کارکردگی کے نشیب و فراز کا شکار تھی۔ ابتدائی میچز میں بیٹنگ لائن کمزور نظر آئی، خاص طور پر مڈل آرڈر مسلسل ناکامی سے دوچار رہا۔ ٹیم کے اندر اور باہر کے تنازعات نے بھی مجموعی تاثر پر منفی اثر ڈالا۔ تاہم پاکستان کے باؤلرز نے ہر موقع پر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور ابرار احمد جیسے بالرز نے ٹیم کو کئی مواقع پر فتح دلائی۔ یہی وجہ ہے کہ یو اے ای کے خلاف جیت میں بھی باؤلنگ ہی بنیادی کردار ادا کرتی نظر آئی۔

ردِعمل

میچ کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی شائقین نے بھرپور خوشی کا اظہار کیا۔ “شاہین ایک بار پھر ہیرو بن گئے” جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔ بہت سے مداحوں نے فخر زمان کی واپسی کو مثبت اشارہ قرار دیا۔ کرکٹ تجزیہ کاروں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ اگرچہ بیٹنگ میں اب بھی کمزوریاں ہیں، لیکن ٹیم کا فائٹنگ اسپرٹ واپس آچکا ہے۔

یو اے ای کے کرکٹرز کو بھی داد دی گئی کہ انہوں نے کم تجربے کے باوجود پاکستان جیسے مضبوط حریف کو 17 اوورز تک سنسنی خیز مقابلہ دیا۔

تجزیہ

پاکستان کی جیت نے کئی اہم نکات واضح کیے۔ سب سے پہلے یہ کہ ٹیم ابھی بھی باؤلنگ پر انحصار کر رہی ہے۔ بیٹنگ لائن میں مستقل مزاجی کی کمی واضح ہے، جسے بھارت جیسے حریف کے خلاف درست کرنا ضروری ہوگا۔ ماہرین کے مطابق فخر زمان اور شاہین شاہ آفریدی کا فارم میں واپس آنا ٹیم کے لیے حوصلہ افزا ہے۔ اگر مڈل آرڈر مستحکم ہو جائے تو پاکستان ایشیا کپ میں ایک مضبوط دعویدار بن سکتا ہے۔ یہ میچ یہ بھی بتاتا ہے کہ ٹیم دباؤ کے لمحے میں اگر حکمتِ عملی پر قائم رہے تو کسی بھی صورتِ حال میں واپسی ممکن ہے۔

مستقبل کے امکانات

پاکستان اب گروپ اے سے دوسرے نمبر پر سپر فور مرحلے میں پہنچ گیا ہے جہاں اتوار کو روایتی حریف بھارت سے ٹکراؤ ہوگا۔ یہ میچ پاکستان کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ بھارت کے خلاف کارکردگی ہی ٹورنامنٹ کی سمت طے کرے گی۔

دوسری جانب سری لنکا پہلے ہی کوالیفائی کر چکا ہے جبکہ افغانستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مقابلہ اگلے سپر فور کے لیے فیصلہ کن ہوگا۔ پاکستان کو اب اپنے بیٹنگ آرڈر میں توازن اور تسلسل پیدا کرنا ہوگا تاکہ بڑے میچز میں دباؤ سے نکل کر بہتر کھیل پیش کیا جا سکے۔

نتیجہ

پاکستان نے یو اے ای کو شکست دی اور ایشیا کپ کے اگلے مرحلے میں جگہ بنائی — مگر چیلنجز ابھی باقی ہیں۔ یہ فتح ٹیم کے اعتماد کی بحالی کا پہلا قدم ہے۔ اگر باؤلرز اپنی فارم برقرار رکھیں اور بیٹنگ لائن ذمہ داری دکھائے تو پاکستان ایک بار پھر ٹورنامنٹ کا مضبوط امیدوار بن سکتا ہے۔