logo

برازیل کے فویلاز میں کمیونٹی گارڈن: پائیدار ترقی اور امید کی ایک شاندار مثال

برازیل کے فویلاز میں کمیونٹی گارڈن

برازیل کے فویلاز میں کمیونٹی گارڈن نے گندگی سے سبزے تک کا سفر طے کیا، جہاں رہائشیوں نے اجتماعی کوشش سے ماحول، روزگار اور امید واپس پائی۔

برازیل کے فویلاز میں کمیونٹی گارڈن کی کہانی ایک روشن مثال ہے کہ اجتماعی عزم اور ماحولیاتی شعور کس طرح غربت اور گندگی سے بھری بستی کو زندگی کی علامت میں بدل سکتے ہیں۔

برازیل کے بڑے شہروں کے کناروں پر بسنے والے فویلاز عام طور پر غیر رسمی بستیاں ہوتی ہیں جہاں بنیادی سہولتوں کی کمی، گنجان آبادی اور ماحولیاتی خطرات عام بات ہیں۔ ان ہی بستیوں میں سے ایک، ساؤ پاؤلو کی ایک فویلا، اب سبز انقلاب کی علامت بن چکی ہے۔

ماریا دے لوردیس اندراڈے سلوا، جو مقامی طور پر ’’لیا ایسپرانسا‘‘ یعنی ’’امید‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہیں، ان چند لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی بستی کی قسمت بدل دی۔ آج وہ کمیونٹی گارڈن میں کھڑی تلسی کے پودے کی کونپلیں توڑنے کا درست طریقہ سکھا رہی ہیں۔ ایک دہائی پہلے یہی جگہ کوڑا کرکٹ کا ڈھیر تھی جہاں تعفن، گندگی اور بیماری عام تھی۔

لیا 2003 میں شمال مشرقی علاقے باہیا سے یہاں آئیں۔ 2006 میں جب حکومت نے صفائی اور ماحولیاتی نقصان کے باعث علاقے کو خالی کرانے کا ارادہ ظاہر کیا، تو چھ سو خاندانوں کے بے گھر ہونے کا خطرہ منڈلا رہا تھا۔ مگر لیا نے ہار نہ مانی۔ انہوں نے رہائشیوں کو منظم کیا، اجتماعی صفائی مہم شروع کی، کوڑے کے لیے علیحدہ ڈبے بنائے اور ماحول کی بحالی کا بیڑا اٹھایا۔

ان کا کہنا ہے، “لوگ ماحول کو نقصان نہیں پہنچاتے، وہ صرف نظام نہ ہونے کی وجہ سے مجبور ہوتے ہیں۔”

2013 میں دو سو سے زائد رہائشیوں کی میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک باغ بنایا جائے جو بستی کو پائیدار بنائے۔ چند افراد نے سبزیاں اگانا شروع کیں، پھر غیر سرکاری تنظیموں اور جامعات نے مدد کی۔ کچھ لوگوں نے مخالفت کی مگر ووٹنگ کے بعد اکثریت نے باغ کے حق میں فیصلہ دیا۔

وقت کے ساتھ یہ باغ رہائشیوں کے لیے خوراک اور آمدنی کا ذریعہ بن گیا۔ کووڈ کے دوران جب لوگ روزگار سے محروم ہوئے، یہی گارڈن ان کے لیے سہارا بنا۔ اب یہاں گاجر، سلاد، چقندر، اور کئی پھل سبزیاں اگتی ہیں۔ جو لوگ کام کرتے ہیں وہ اپنی محنت کے عوض تازہ خوراک لیتے ہیں، باقی سستی قیمت پر بیچی جاتی ہے۔

برازیل کے فویلاز میں ایسے باغات نایاب ہیں کیونکہ وہاں کھلی جگہ تقریباً نہیں بچتی۔ ساؤ پاؤلو کے 84 فیصد فویلاز میں مکانات اتنے قریب ہیں کہ زمین خالی نہیں ملتی۔ اسی لیے یہ منصوبہ ایک معجزہ سمجھا جا رہا ہے۔

لیا ایسپرانسا اور ان کی ٹیم کی کوششوں نے 2014 میں ساؤ پاؤلو میونسپلٹی کا سماجی ترقی کا انعام حاصل کیا۔ اس کے بعد حکومت نے علاقے میں بجلی، پانی، سیوریج اور پکی سڑکوں کی سہولت فراہم کی۔

پس منظر

فویلاز برازیل کی بڑھتی شہری آبادی کا نتیجہ ہیں۔ جب غربت اور ہجرت نے لوگوں کو شہروں کی طرف دھکیلا تو ان کے لیے رہائش کی جگہ نہیں بچی۔ نتیجتاً، ہزاروں غیر رسمی بستیاں بن گئیں۔ ان علاقوں میں حکومت کی رسائی محدود ہے، جس کی وجہ سے ماحول اور صحت دونوں متاثر ہوتے ہیں۔

کمیونٹی گارڈن جیسے منصوبے ان بستیوں میں ماحولیاتی خود انحصاری (Eco-sufficiency) پیدا کرتے ہیں، جہاں لوگ خود خوراک اگا کر اپنے مسائل حل کرتے ہیں۔

عوامی ردِعمل

لیا ایسپرانسا کے باغ کو مقامی آبادی نے نہ صرف قبول کیا بلکہ اسے اپنی پہچان بنا لیا۔ آج بچے یہاں ماحولیاتی تعلیم حاصل کرتے ہیں، بزرگ باغبانی میں حصہ لیتے ہیں، اور خواتین اپنے ہاتھوں سے اگائی گئی سبزیاں بیچ کر آمدنی حاصل کرتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر اس منصوبے کو ’’امید کی بستی‘‘ کہا جاتا ہے، اور متعدد عالمی ادارے اس ماڈل کو سیکھنے کے لیے یہاں کے دورے کرتے ہیں۔

تجزیہ

یہ منصوبہ ثابت کرتا ہے کہ پائیدار ترقی صرف حکومتی منصوبوں سے نہیں بلکہ کمیونٹی کی شمولیت سے ممکن ہے۔ شہری منصوبہ ساز تھریسا ولیم سن کے مطابق، ایسے منصوبے غذائی خودمختاری (Food Sovereignty) دیتے ہیں یعنی اگر کمیونٹی کے پاس اپنی خوراک اگانے کا نظام ہے، تو وہ بھوک سے محفوظ رہتی ہے۔

مستقبل پر اثرات

لیا ایسپرانسا کا ماڈل اب برازیل کے دیگر شہروں میں دہرایا جا رہا ہے۔ کئی تنظیمیں اس تجربے کو فویلاز میں پھیلانے پر کام کر رہی ہیں تاکہ مقامی آبادی خود اپنے ماحول کو سنوار سکے۔
اگر حکومت ایسے منصوبوں کو پالیسی سطح پر اپنائے تو برازیل کے فویلاز غربت سے نکل کر خود انحصاری اور ماحول دوست ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔

نتیجہ

برازیل کے فویلاز میں کمیونٹی گارڈن کی کہانی اس بات کی علامت ہے کہ امید اور عزم سے گندگی میں بھی زندگی اگ سکتی ہے۔ لیا ایسپرانسا نے ثابت کیا کہ جب لوگ اپنے مستقبل کے مالک بن جائیں تو غربت، بے بسی اور بے دخلی کے خوف کو سبز امیدوں میں بدلا جا سکتا ہے۔