راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن (IBO) کے دوران سات دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی 20 ستمبر کو اس اطلاع پر کی گئی کہ علاقے میں بھارتی سرپرستی میں چلنے والے گروہ “فتنہ الخوارج” کے کارندے موجود ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ کارروائی میں مارے گئے دہشت گردوں میں تین افغان باشندے اور دو خودکش بمبار بھی شامل تھے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ علاقے کو مکمل طور پر کلیئر کرنے کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی Indian-backed militant کو فرار ہونے کا موقع نہ ملے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
20 ستمبر 2025 کو سیکیورٹی فورسز نے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا
آپریشن کے دوران پاک فوج کے جوانوں نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں بھارت کے حمایت یافتہ سات خوارج واصلِ جہنم… pic.twitter.com/pGz2YhOD6H
— Noman Khan (@dtnoorkhan) September 21, 2025
یاد رہے کہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں سرحد پار دہشت گردی (cross-border terrorism) کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں دہشت گرد گروہوں کی کارروائیاں بڑھی ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی حالیہ بیان میں واضح کیا کہ افغانستان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہے یا پاکستان کے ساتھ۔ انہوں نے کہا کہ “اس معاملے میں کوئی ابہام برداشت نہیں کیا جائے گا۔” پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں illegal Afghan residents کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں۔ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، پاکستان نے متعدد بار افغان حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو ٹی ٹی پی اور دیگر گروہوں کے استعمال سے روکے۔ پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران افغان شہریوں کی بڑی تعداد کی میزبانی کی ہے۔ سوویت جنگ سے لے کر طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے تک، لاکھوں افغان شہری پاکستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
تاہم، 2023 میں غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد سے اب تک 5 لاکھ 54 ہزار سے زائد افغانوں کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے، جن میں صرف اگست میں 1 لاکھ 45 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، ڈیرہ اسماعیل خان میں یہ آپریشن ایک بڑے خطرے کے خاتمے کی علامت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈز اب بھی افغانستان میں موجود ہیں اور انہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان نے براہِ راست بھارت کے کردار کی نشاندہی کی ہو۔ اس سے قبل بھی متعدد رپورٹس میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت، افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کروا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو جمع کرائی گئی اینالیٹیکل سپورٹ اور مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ کابل حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان گٹھ جوڑ موجود ہے، اور کابل ان گروہوں کو لاجسٹک اور مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔
پاکستانی عوام اور سوشل میڈیا صارفین نے اس کامیاب کارروائی پر پاک فوج کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ X (سابقہ ٹوئٹر) پر “PakArmyZindabad” ٹرینڈ کرتے ہوئے شہریوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فورسز کے عزم کو سراہا۔ کئی صارفین نے
مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے تاکہ یہ خطرہ مکمل طور پر ختم ہو۔
ماہرین کے مطابق، اس آپریشن سے خطے میں دہشت گرد گروہوں کے نیٹ ورک کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ یہ کارروائی پاکستان کی اس پالیسی کی عکاسی کرتی ہے کہ ملک میں کسی بھی بھارتی سرپرستی والے گروہ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اگر افغان حکومت نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کیں تو پاکستان ممکنہ طور پر سرحدی پالیسیوں میں مزید سختی لا سکتا ہے۔ سیکیورٹی ادارے اب “انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیوں” (IBOs) کے دائرہ کار کو مزید وسیع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کا یہ آپریشن نہ صرف ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ یہ پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف عزم کی بھی واضح علامت ہے۔ بھارت کی ممکنہ مداخلت کے ثبوتوں کے بعد، پاکستان کی خارجہ اور دفاعی حکمت عملی مزید سخت ہوتی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسے آپریشنز تسلسل کے ساتھ جاری رہے تو ملک میں دیرپا امن ممکن ہو سکے گا۔