پاکستان کی جیت نے ایک بار پھر ملک بھر کے کرکٹ شائقین کے دلوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔ ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی 2025 کے اس اہم مقابلے میں سری لنکا کے خلاف کامیابی نے نہ صرف ٹیم کے حوصلے بلند کیے بلکہ ٹورنامنٹ کے فائنل میں جگہ بنانے کی امیدوں کو بھی نئی زندگی بخشی۔ یہ جیت محض ایک میچ کی کامیابی نہیں بلکہ اس نے پاکستان کے اعتماد اور ٹیم کے توازن کو دوبارہ بحال کیا ہے۔
ابوظہبی کے میدان میں ہونے والا یہ میچ محض دو ٹیموں کے درمیان نہیں بلکہ عزت، عزم اور عودت کی جنگ تھی۔ پاکستان کے کھلاڑیوں نے جہاں ابتدائی دباؤ کے باوجود ہمت نہیں ہاری، وہیں ٹیم کی اجتماعی کارکردگی نے ایک واضح پیغام دیا کہ یہ ٹیم کسی بھی دباؤ میں ٹوٹنے والی نہیں۔
پاکستان اور سری لنکا کا یہ مقابلہ ٹورنامنٹ کے لیے فیصلہ کن حیثیت رکھتا تھا۔ دونوں ٹیمیں فائنل میں جگہ بنانے کے لیے میدان میں اتریں، مگر پاکستان کی جیت نے صورتحال کو یکسر بدل دیا۔ سری لنکا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 133 رنز کا مجموعہ کھڑا کیا جو بظاہر کم نظر آتا تھا مگر پچ کی سست نوعیت اور اسپنرز کے اثر کو دیکھتے ہوئے یہ ایک چیلنجنگ ہدف تھا۔
پاکستان نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، اور یہ فیصلہ بالکل درست ثابت ہوا۔ ابتدائی اوورز میں شاہین شاہ آفریدی کی شاندار گیند بازی نے سری لنکن بیٹنگ لائن کو ہلا کر رکھ دیا۔ دوسری ہی گیند پر کوسل مینڈس آؤٹ ہوئے اور اگلے اوور میں پتھوم نسانکا بھی پویلین لوٹ گئے۔ شاہین کے بعد حارث رؤف اور حسین طلعت نے بھی اپنی بولنگ سے مخالف ٹیم کو موقع نہ دیا۔
سری لنکن کپتان چرتھ اسالانکا نے بیٹنگ لائن کو سنبھالنے کی کوشش کی، مگر پاکستانی بولرز نے انہیں کھل کر کھیلنے کا موقع نہ دیا۔ تاہم کامندو مینڈس نے ہمت نہیں ہاری اور 44 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کر کے ٹیم کے اسکور کو سہارا دیا۔ ان کی بدولت سری لنکا مقررہ 20 اوورز میں 133 رنز تک پہنچ سکا۔
Dear @BCCI, this is Cricket, not WWE !#PAKvSL | #PAKvsSL | #AsiaCup2025 pic.twitter.com/QkOjNJsoBI
— Showbiz & News (@ShowbizAndNewz) September 23, 2025
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی نے 28 رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ حسین طلعت اور حارث رؤف نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ یہ شاندار بولنگ کارکردگی ہی تھی جس نے میچ کا رخ شروع سے پاکستان کے حق میں موڑ دیا۔
ہدف کے تعاقب میں پاکستان کے اوپنرز صاحبزادہ فرحان اور فخر زمان میدان میں اترے۔ دونوں نے اعتماد کے ساتھ اننگز کا آغاز کیا اور پہلی وکٹ پر 45 رنز کی شراکت قائم کی۔ فرحان نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 15 گیندوں پر 24 رنز بنائے، مگر مہیش تھیکشانا نے انہیں چالاکی سے آؤٹ کر دیا۔
فخر زمان، جو ابتدا میں ایک باؤنسر سے زخمی بھی ہوئے، اپنی جارحانہ فطرت کے باوجود بڑا اسکور نہ بنا سکے۔ ان کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کے مڈل آرڈر نے چند کمزور لمحات دیکھے، جہاں صائم ایوب، سلمان آغا اور محمد حارث جلدی آؤٹ ہوئے۔ اس موقع پر ٹیم کو 54 رنز درکار تھے اور وکٹیں تیزی سے گر رہی تھیں۔
اسی نازک مرحلے پر حسین طلعت اور محمد نواز نے کمال ہمت دکھائی۔ طلعت، جنہیں گزشتہ میچ میں بھارت کے خلاف ناکامی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس بار پرسکون انداز میں کریز پر جم گئے۔ انہوں نے 20 گیندوں پر 32 رنز بنائے اور ٹیم کو دباؤ سے نکالا۔ دوسری طرف محمد نواز نے 24 گیندوں پر 38 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر میچ اپنے نام کیا۔
نواز کے آخری دو چھکے میدان میں گونج اٹھے اور پاکستانی شائقین نے جیت کا جشن بھرپور انداز میں منایا۔ پاکستان نے ہدف دو اوورز قبل حاصل کر لیا اور سری لنکا کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن حاصل کر لی۔
اب پاکستان کے پوائنٹس 4 ہو گئے ہیں جبکہ اس کا نیٹ رن ریٹ بھی بہتر ہو کر 0.226 ہو گیا ہے۔ بھارت اس وقت 0.689 کے نیٹ رن ریٹ کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، جب کہ بنگلہ دیش تیسرے اور سری لنکا چوتھے نمبر پر ہے۔
ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی 2025 میں پاکستان کی مہم آسان نہیں رہی۔ ابتدائی مرحلوں میں ٹیم نے اتار چڑھاؤ کا سامنا کیا۔ بھارت کے خلاف شکست نے ٹیم پر دباؤ ڈالا، لیکن اس کے باوجود منیجمنٹ نے اعتماد کا اظہار کیا۔ اس اعتماد کا صلہ ابوظہبی کے میدان میں کامیابی کی صورت میں ملا۔
سری لنکا کے خلاف پاکستان کی تاریخ ہمیشہ دلچسپ رہی ہے۔ 2014 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو شکست دی تھی، لیکن اس بار پاکستان نے حساب برابر کر دیا۔ یہ کامیابی نہ صرف ٹیم کے لیے اہم تھی بلکہ کھلاڑیوں کے مورال کو بھی بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
پاکستانی شائقین نے ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ جیت ٹیم کی یکجہتی کا نتیجہ ہے۔ سوشل میڈیا پر #PakVictory اور #AsiaCup2025 جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔ شائقین نے محمد نواز اور حسین طلعت کو “میچ کے اصل ہیرو” قرار دیا۔
کرکٹ کے ماہرین نے بھی اس فتح کو ٹیم کی اسٹریٹیجک کامیابی قرار دیا۔ سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ “یہ جیت بتاتی ہے کہ پاکستان کا باؤلنگ اٹیک دنیا کے بہترین حملوں میں سے ایک ہے۔” جبکہ رمیز راجہ نے نواز کی اننگز کو “دباؤ میں کھیلی جانے والی بہترین اننگز” کہا۔
پاکستان کی یہ جیت نہ صرف پوائنٹس ٹیبل پر اہم ثابت ہوئی بلکہ ٹیم کے کمزور پہلوؤں پر بھی روشنی ڈال گئی۔ بیٹنگ میں مڈل آرڈر کی غیر یقینی صورتحال ایک بڑا مسئلہ ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم ٹیم کی بولنگ لائن اپ نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ پاکستان کی اصل طاقت اس کے فاسٹ بولرز ہیں۔
یہ کامیابی ٹیم کے حوصلے بڑھانے کے ساتھ ساتھ فائنل سے پہلے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے۔ اب اگلے میچوں میں ٹیم کو تسلسل کے ساتھ کارکردگی دکھانا ہوگی تاکہ فائنل تک رسائی یقینی بن سکے۔
پاکستان کی اس جیت نے گروپ اسٹیج کے حساب کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ اب اگلے چند میچز ٹورنامنٹ کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ اگر پاکستان اپنا اگلا میچ جیت جاتا ہے تو وہ براہِ راست فائنل میں پہنچ سکتا ہے۔
دوسری جانب سری لنکا کے لیے صورتحال پیچیدہ ہو گئی ہے۔ اب ان کے فائنل تک پہنچنے کے امکانات بہت کم رہ گئے ہیں، اور انہیں باقی میچز بڑے فرق سے جیتنے ہوں گے۔ ایشیا کپ کے باقی مقابلے اب ایک نئی کشمکش کے ساتھ دیکھے جائیں گے کیونکہ ہر ٹیم فائنل کی دوڑ میں شامل ہے۔
پاکستان کی جیت نے ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی 2025 میں نئی جان ڈال دی ہے۔ یہ کامیابی صرف پوائنٹس ٹیبل پر بہتری نہیں بلکہ ٹیم کے اعتماد، یکجہتی اور جذبے کی جیت بھی ہے۔ شائقین کے لیے یہ میچ ایک یادگار لمحہ بن گیا ہے جو طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔
اب سب کی نظریں اگلے مقابلے پر ہیں، جہاں پاکستان اپنی محنت اور عزم کے ساتھ فائنل کی راہ ہموار کرنے کے لیے میدان میں اترے گا۔ اگر ٹیم نے یہی تسلسل برقرار رکھا تو “پاکستان کی جیت” صرف ایک میچ نہیں بلکہ ایک نئے عہد کی شروعات ثابت ہو سکتی ہے۔